ہمارے غوثُ الاعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکرَمنے اس سے نَجات پانے کے لئے سالہا سال تک جِدّو جُہدفرمائی یہاں اُن لوگوں کیلئے بڑا درسِ عبرت ہے جو بَہُت جلد ہمّت ہار جاتے اور بول پڑتے ہیں کہ ہم نے تو بڑے جتن کئے، کافی عرصہ مَدَنی ماحول میں عاشِقانِ رسول کی صُحبت اختِیار کی، مَدَنی قافِلوں میں بھی سفر کئے مگر نفس و شیطان سے جان نہ چھوٹی۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت پر نظر رکھتے ہوئے اصلاح کیلئے عمر بھر کوشِش جاری رکھنی چاہئے۔
تو قُّوت دے میں تنہا کام بِسیار
بدن کمزور دل کاہِل ہے یاغوث
(حدائق بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۷} سرد رات میں چالیس بار غسل
’’بَہجَۃُ الاسرارشریف‘‘میں ہے، سرکارِ بغداد حُضُور ِغوث پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : میں ’’کَرخ‘‘ کے جنگلوں میں برسوں رہا ہوں ، دَرَخت کے پتّوں اوربُوٹیوں پر میرا گزارہ ہوتا۔ مجھے پہننے کے لیے ہر سال ایک شخص صُوف (یعنی اُون )کا ایک جُبّہ لاکر دیتا تھا جس کو میں پہنا کرتاتھا۔ میں نے دنیا کی مَحَبَّت سے نَجات حاصل کرنے کے لیے ہزار جَتَن کیے، میں گُمنام رہا، میری خاموشی کے سبب لوگ مجھے گُونگا، نادان اوردیوانہ کہتے تھے، میں کانٹوں پر ننگے پاؤں چلتاتھا، خوفناک غاروں اوربھیانک وادیوں میں بے جھجک داخِل ہوجاتا۔ دنیا بن سنور کر میرے سامنے ظاہر ہوتی مگر