{۶} شیطان کے جال
سرکارِبغداد حضور غوث پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : ایک بار میں نے دیکھا کہ شیطان دُوربیٹھا اپنے سر پرخاک اُڑا رہاہے اورروتے ہوئے کہہ رہا ہے: ’’اے عبدُالقادِر! میں آپ سے مایوس ہوگیاہوں۔‘‘میں نے کہا: اے ملعون!دفع ہو،میں تجھ سے کبھی بھی بے خوف نہیں ہوسکتا ۔ وہ بولا: آپ کی یہ بات میرے لیے سب سے زِیادہ گِراں (یعنی سخت) ہے ۔ اِس کے بعد اس نے مجھ پر بَہُت سارے جال ، پَھندے اورحیلے ظاہِر کئے اورمیرے اِستِفسار(یعنی پوچھنے) پر بتایا کہ یہ دُنیا کے جال ہیں جن سے میں آپ جیسوں کا شِکار کیا کرتاہوں ۔ میں ایک سال تک جِدّو جُہد کرتا رہا، یہاں تک کہ وہ سارے جال ٹوٹ گئے ۔ پھر میرے اِرد گردبَہُت سارے اَسباب ظاہِر ہوئے۔ میں نے پوچھا: یہ کیا ہیں ؟تو کہا گیا کہ یہ آپ سیمُتَعَلِّق مخلوق کے اسباب (یعنی مخلوق کی مَحَبَّتیں وغیرہ ) ہیں ۔ چُنانچِہ اِس مُعامَلے میں بھی میں نے مزیدایک سال توجُّہ (جِدّوجُہد) کی حتّٰی کہ وہ جال بھی سب کے سب ٹوٹ گئے ۔
(بَہجۃُ الاسرارص۱۶۶)
جس کو للکار دے آتا ہو تو الٹا پھر جائے
جس کو چُمکار لے ہِر پھر کے وہ تیرا تیرا
(حدائق بخشش)
سدھر نے کی کوشِش ترک نہیں کرنی چاہئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !واقِعی نفس وشیطان سے پیچھا چھڑانا آسان نہیں۔