رہنا چاہئیے، اپنی عقل وہوشیاری پر اعتماد کرنے کے بجائے اللہ عَزَّ وَجَلَّکے فضل وکرم پر نظر رکھنی چاہئیے ۔ جس کے پاس مال ہوتا ہے اُس کے پاس چور آتا ہے اور جس کے پا س دولت ایمان ہے اُس کے پاس ایمان کا لٹیرا شیطان ضرور آتاہے نیزجس کے پاس ایمان جتنا مضبوط ہوگا اس کے پاس اسی قدر نیکیوں کے خزانے کی بھی کثرت ہوگی لہٰذا وہاں شیطان بَہُت زیادہ زور لگائے گا۔ ہمارے پیرومرشِدحُضُور ِغوثِ اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے پاس ایمان واعمال کے خزانے کے انبار کودیکھ کر شیطان نے ڈاکے ڈالنے کی مُتَعَدَّدبار کوشش کی مگر وہ ناکام ونامُراد ہی رہا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۴}شیطان کے مزید حملے
پیروں کے پیر ، پیر دَست گیر، روشن ضمیر ،قُطبِ رَبّانی، محبوبِ سُبحانی، پیرِ لاثانی، غوثُ الصَّمَدانی،پیرِ پیراں، میرِ میراں، الشّیخ سیِّدابو محمّد عبدُ القادِر جِیلانیقُدِّسَ سِرُّہُ الرَّ بَّانِی تحدِیث ِنعمت اوراہلِ مَحَبَّت کی نصیحت کے لئے فرماتے ہیں : میں جن دنوں شب وروز جنگل میں رہا کرتا تھا، شیاطین خوفناک شکلوں میں فوج دَر فوج طرح طرح کے ہتھیاروں سے لیس ہوکر مجھ پر حملہ آورہوتے ، مجھ پر آگ برساتے ، میںاللہ عَزَّ وَجَلَّکی مدد سے ان کے پیچھے دوڑتا تو وہ مُنتَشِرہوکر بھاگ جاتے، کبھی کوئی شیطان اکیلا آکر مجھے طرح طرح سے ڈراتا ، دھمکاتا اور کہتا یہاں سے چلے جاؤ۔ میں اس کو زوردار طمانچہ ماردیتا تو وہ بھاگنے