اور اُس نے میرے سَجدے کی جگہ پر سر رکھ کرمُنہ کھول دیا! میں نے اُسے ہٹاکر سَجدہ کیا، مگر وہ میری گردن سے لپٹ گیا پھر وہ میری ایک آستین میں گھس کردو سری آستین سے نکلا ، نَماز مکمَّل کرنے کے بعد جب میں نے سلام پھیراتو وہ غائب ہوگیا۔ دوسرے رو ز جب میں پھر اُسی مسجِد میں داخِل ہوا تو مجھے ایک بڑی بڑی آنکھوں والا آدَمی نظر آیا میں نے اُسے دیکھ کر اندازہ لگالیا کہ یہ شخص انسان نہیں بلکہ کوئی جِنّ ہے ، وہ جِنّ مجھ سے کہنے لگا کہ میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو تنگ کرنے والا وُہی سانپ ہوں ، میں نے سانپ کے رُوپ میں بَہُت سارے اولیاءُ اللہرَحِمَہُمُ اللہِ تَعَالٰی کو آزمایا ہے مگر آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہجیسا کسی کو بھی ثابت قدم نہیں پایا ، پھر وہ جِنّآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے دستِ حق پَرَست پر تائب ہوگیا ۔
(بَہجۃُ الاسرار ص۱۶۹دارالکتب العلمیۃ بیروت)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہوئے دیکھ کر تجھ کو کافر مسلماں
بنے سنگدل موم ساں غوث اعظم
(قبالۂ بخشش)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے مرشِدِ کامِل، سرکارِ بغدادعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَادکی بھی کیا شان ہے! آہ ! ایک ہماری نَماز ہے کہ ہم پر مکّھی بھی بیٹھ جائے تو پریشان ہوجائیں ، معمولی خارِش بھی ہم سے بر داشت نہ ہوسکے۔اِس حِکایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنّات بھی ہمارے غو ثُ الا عظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے غلام بن جاتے ہیں۔