گھس گیااور تمام جسمِ مبارَک سے لپٹتاہو اگِرِیبان شریف سے باہَر نکلا اور گر دن مبارَک پرلپٹ گیا۔ مگر قربان جایئے! میرے مرشد شَہَنشاہِ بغداد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَاد پرکہ ذرّہ برابر نہ گھبرائے نہ ہی بیان بند کیا۔ اب سانپ زمین پر آگیا اوردُم پر کھڑا ہوگیا اور کچھ کہہ کر چلاگیا ۔ لوگ جمع ہوگئے اور عرض کرنے لگے: حضور ! سانپ نے آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے کیا بات کی ؟ ارشاد فرمایا: سانپ نے کہا: ’’میں نے بَہُت سارے اولیاءُ اللہرَحِمَہُمُ اللہِ تَعَالٰی کو آزمایا مگر آپ جیسا کسی کو نہیں پایا۔‘‘ (مُلَخَّص ازبَہجۃُ الاسرارلِلشَّطنوفی ص۱۶۸)
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا وہ کوئی عام سانپ نہیں بلکہ سانپ نُما جِنّ تھا جس نے ہمارے غوثِ اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکا امتحان لینے کی کوشش کی تھی اوراَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِثابت قدم رہے۔
{۲} بڑی بڑی آنکھوں والا آدمی
اِسی سانپ نُماجِنّ کی دوسری خوفناک حکایت سنئے اور غو ثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکی استقامت پر عقیدت سے سردُھنئے چُنانچِہ حُضُورشَہَنشاہِ بغداد سرکارِ غوث ِپاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : ایک بار میں جامِعِ مَنصور میں مصرو فِ نَماز تھا کہ وُہی سانپ آگیا