ہمدانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّورانیکی طرح ہی کہا۔ اس پر تمام حضرات نے حضور ِغوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمسے مُعافی مانگی ۔ (بہجۃُ الاسرار ص۱۰۷)
جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے
سب ادب رکھتے ہیں دل میں مرے آقا تیرا
(حدائق بخشش شریف)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس ایمان افروزحِکایت میں ہمارے لیے حکمت کے بے شمار مَدَنی پھول ہیں ۔ مِنجُملہ یہ کہ اسلامی اُستاذ یا پیرومُرشِدکی طرف سے کبھی کوئی ایسا مُعامَلہ پیش آجائے جو سمجھ میں نہ آتا ہو تو اس پر صَبروتَحَمُّل کا دامن تھامے رہے نہ کہ اپنے اُستاذ یا پیر کی مخالَفت کر کے اپنی آخِرت داؤ پر لگادے جیسا کہ ہمارے غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے اُستاذِ گرامیقُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِینے انہیں سخت سردی میں نَہر میں گرادیا پھر بھی آپرَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی عَلَیْہنے صَبْرکے ساتھ ساتھ غسل جمعہ کی نیّت بھی فرمالی اورزَبان پر حرفِ شکایت نہ لائے۔
پیر پر اعتِراض باعثِ بربادی ہے
یقینا جو دینی طالبِ علم اپنے اسلامی اُستاذ پر اورجو مُرید اپنے پیرومرشِدپر اعتِراض کرتاہے وہ فیضانِ علم ومَعرِفت سے محروم رہتابلکہ ہلاکت کے عمیق(یعنی گہرے) گڑھے میں جاپڑتاہے۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلٰی حضرت، اِمامِ اَھلسنّت ، وَلیِ نِعمت، عَظِیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرْتَبَت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین