مُریدین پر شاق گزرااوروہ تصدیق کیلئے دربارِغوثیہ میں حاضِر ہوئے مگر آپرَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی عَلَیْہکی ہیبت کے سبب کسی کو پوچھنے کی ہمّت نہ ہوئی۔ پیروں کے پیر، روشن ضمیر، حُضورِ غوثُ الاعظم دَست گیرعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْقَدِیْر نے اُن لوگوں کے دلوں کا حال جان لیا اورخود ہی ارشاد فرمایا: آپ حضرات دوشیخ پسند کرلیں جو آپ کا یہ مسئلہ(مَس۔ءَ۔لَہ) حل کریں ۔ چُنانچِہ یہ مُعامَلہ حضرتِ سیِّدُنا شیخ یوسُف ہمدانی اور حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبدالرحمن کُردیرَحِمَہُمَا اللہُ تَعالٰی جو کہ اصحابِ کَشف تھے انہیں سونپ دیا گیا اورحُضُورِ غوثُ الاعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی خدمت میں عرض کردی گئی کہ ہم آپ کو جمعہ تک مُہلَت دیتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات آپ کی تصدیق کردیں۔حضرتِ سیِّدُنا غوث اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے فرمایا: اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّآپ حضرات یہاں سے اُٹھنے بھی نہ پائیں گے کہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ یہ فرماکر حُضور ِغوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمنے سرِانور جھکالیا۔تمام حاضِرین نے بھی اپنا سرجھکالیا۔ اتنے میں حضرتِ سیِّدُنا شیخ یوسُف ہمدانیقُدِّسَ سِرُّہُ الرَّ بَّانِیپابَرہنَہ (یعنی ننگے پاؤں )جلدی جلدی تشریف لائے اوراعلان کیا کہاللہ عَزَّوَجَلَّکے حکم سے ابھی ابھی مجھ پر شیخ حمّاد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمظاہِر ہوئے اورحکم دیا کہ فوراً شیخ عبدُالقادرجِیلانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّورانیکے مدرَسہ میں جاکر سب کو بتا دو: ’’شیخ عبدُالقادِرجِیلانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّورانینے آپ حضرات کو میرے بارے میں جو کچھ بتایا ہے وہ سچ ہے ۔‘‘ اتنے میں حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبدالرحمن کُردیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیبھی آگئے اورانہوں نے بھی حضرت سیِّدُنا شیخ یوسف