سرکارِ بغدادحُضُور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکس قَدَر عبادت کا اہتمام فرماتے تھے اب اگر ہم سے اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّپانچ وَقت کی نَماز بھی نہ پڑھی جائے تو ہم کس قسم کے عاشِقانِ غوثُ الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکرَمہیں ؟
مجھے اپنی الفت میں ایسا گما دے
نہ پاؤں پھر اپنا پتا غوث اعظم
(ذوقِ نعت)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۱۱} صاحِبِ قَبر کی اِمداد
پیروں کے پیر،پیر دست گیر، روشن ضمیر، شیخ عبدُالقادِرجِیلانیقُدِّسَ سِرُّہُ الرَّ بَّانِیبروز بدھ27 ذُوالحجَّۃِ الحرام ۵۲۹ ھ کو’’ شُوْنِیزِیَہ‘‘ کے قبرِستان میں اپنے استاذِ محترم حضرتِ سیِّدُنا شیخ حَمّادعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَادکے مزار شریف پرعُلَماء وفُقَراء کے قافلے کے ہمراہ تشریف لے آئے اورکافی دیر تک کھڑے کھڑے دعا فرماتے رہے یہاں تک کہ دھوپ بَہُت تیز ہوگئی۔ جب لوٹے تو آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے چہر ۂ انورپر بَشاشت کے آثار تھے ۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے اس قدرطویل دُعا کا سبب دریافت کیا گیا تو فرمایا: 15 شَعبانُ المُعظَّم ۴۹۹ ھ بروز جمعہ نَمازِ جمعہ ادا کرنے کے لیے اِس مزار شریف میں آرام فرمانے والے میرے استاذِ گرامی سیِّدُنا شیخ حمّادعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَادکے ساتھ ایک قافِلہ جانب ’’جامعُ الرُّصافہ ‘‘ رواں دواں تھا۔ راستے میں جب ایک نَہر کے پُل