ہیں ؟میں نے کہا: وہ تو میں ہی ہوں۔یہ سُن کر وہ بے قرار ہوگیا اورکہنے لگا کہ میں بغداد آنے لگاتو آپ کی امّی جان نے آپ کو دینے کے لئے مجھے 8 سونے کی اشرفیاں دی تھیں ، میں یہاں بغداد آکر تلاشتا رہا مگر آپ کا کسی نے پتا نہ دیا یہاں تک کہ میری اپنی تمام رقم خرچ ہوگئی، تین دن تک مجھے کھانے کو کچھ نہ ملا، میں جب بھوک سے نِڈھال ہوگیا اور میر ی جان پربن گئی تو میں نے آپ کی امانت میں سے یہ روٹیاں اوربھُنا ہوا گوشت خریدا۔ حُضُور! آپ بھی بخوشی اِسے تناوُل فرمائیے کہ یہ آپ ہی کا مال ہے پہلے آپ میرے مہمان تھے اوراب میں آپ کا مہمان ہوں ،بَقِیّہ رقم پیش کرتے ہوئے بولا: میں مُعافی کا طلب گارہوں ، میں نے اِضطِراری حالت میں آپ کی رقم ہی سے کھانا خریدا تھا۔ میں بَہُت خوش ہوا۔ میں نے بچا ہوا کھانا اورمزید کچھ رقم اُس کو پیش کی ،اس نے قَبول کی اور چلا گیا۔
(الذّیل علی طبقات الحنابلۃ ج۳ ص۲۵۰ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
طلب کا منہ تو کس قابِل ہے یاغوث
مگر تیرا کرم کامِل ہے یاغوث
(حدائقِ بخشش شریف)
ایثار کی عظیم فضیلت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس حِکایت میں ہمارے لئے عبرت کے بے شمار مَدَنی پھول ہیں ، دیکھئے تو سہی! ایک طرف ہمار ے پیرو مُرشد غوثُ الاعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکرَمہیں کہ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سخت تنگدستی اور فاقہ مستی کے باوُجُود غذا اور رقم کے