میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقینانیکیوں کی توفیق مل جانا بہت بڑی سَعادَت ہے مگر بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں اِن کا مقبول ہوجانا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم مَشَقَّتیں برداشت کر کے عبادتیں کریں مثلاً شدید سردی یا گرمی میں بھی مسجد جاکر باجماعت نماز پڑھیں، راتوں کی نیند قُربان کر کے نوافل ادا کریں، بھوک پیاس برداشت کر کے روزے رکھیں ،خوب صَدَقَہ کریں ،خُود تکلیف اٹھا کر دوسروں کے لئے اِیثار کا مظاہرہ کریں مگر رِیا کاری کی وجہ سے ہماری نیکیاں ضائع ہورہی ہوں اور ہمیں خبر تک نہ ہواِس لئے ہمیں چاہيے کہ اپنی نیکیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے سیکھیں کہ ِریا کسے کہتے ہیں ؟ اس کی پہچان کیسے ہوگی ؟ ہم کس کس طرح ریاکاری میں مبتلا ہوسکتے ہیں ؟کیا ہم کسی کو ریاکار کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟ریاکاری کی کتنی اقسام ہیں اور ان کا شرعی حُکْم کیا ہے؟ مرضِ رِیا کا عِلاج کیاہے ؟وغیرھا