Brailvi Books

رِیاکاری
5 - 167
کردیتی ہے یا پھر عبادت کے بعد ہمارے دل میں نام و نُمُود کی خواہش گھر کر لیتی ہے،کوئی ہماری نیکیوں کا چرچا کرے نہ کرے ہم خُود بلاضرورتِ شرعی اپنی نیکیوں کا اظہار کرکے'' اپنے منہ میاں مِٹھو'' بننے سے باز نہیں آتے اور یوں نفس و شیطان کے پھیلائے ہوئے جال یعنی رِیاکاری میں جا پھنستے ہیں ۔مثلاً کوئی کہتا ہے: میں ہر سال رجب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں (حالانکہ ماہِ رَمَضانُ المبارک کے روزے تو فرض ہیں پھر بھی وہ ریا کار جو کہ دو ماہ کے نفلی روزے رکھتا ہے اپنی ریاکاری کا وزن بڑھانے کیلئے کہتا ہے میں ہر سال تین ماہ یعنی رَجَب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں۔
ولَآحَوْلَ وَلَآقُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ۔)
کوئی بولتا ہے:میں اتنے سال سے ہر ماہ ایّامِ بِیْض (یعنی چاند کی ۱۳،۱۴،۱۵ تاریخ)کے روزے رکھ رہا ہوں، کوئی اپنے حج کی تعداد کاتو کوئی عُمرے کی گنتی کا اعلان کرتا ہے۔ کوئی کہتا ہے:میں روزانہ اتنے دُرُود شریف پڑھتا ہوں،اتنے عرصے سے دلائلُ الخیرات شریف کا وِرْد کررہا ہوں۔ اتنی تِلاوَت کرتا ہوں، ہر ماہ فُلاں مدرَسے کو اتنا چندہ پیش کرتا ہوں۔ اَلْغَرَض خوامخواہ اپنے نوافِل ، تہجُّد، نفلی روزوں اور عبادتوں کا خوب چرچاکیا جاتا ہے۔ آہ ! اے اِخلاص تُو کہاں ہے؟
 (افادات: امیراہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ )
                     نَفْسِ بدکار نے دل پہ یہ قِیامَت توڑی 

                     عملِ نیک کِیا بھی تو چھپانے نہ دیا

                                                (سامانِ بخشش)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! 		صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
Flag Counter