ہوگیا کیونکہ کرنے والے کی نیّت اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خوشْنُودی کے بجائے دُنیا کی ناموری اور شہرت کا حُصول تھا ۔اپنے اہل وعَیال کو روتا چھوڑ کر میدانِ جنگ میں اپنی جان قربان کردینے والا بھی جنت کی نعمتوں کو نہ پاسکاکیونکہ اُس کے دل میں بہادُر کہلوانے کا شوق تھا ، مالدار اپنی محبوب شے یعنی مال خرچ کر کے بھی خسارے میں رہاکیونکہ اسے سخی پُکارے جانے کی تمنا تھی ،اور رات دن ایک کرکے علم و قِرَاءَ ت سیکھنے والے عالِم وقاری کے ہاتھ بھی کچھ نہ آیاکیونکہ اسے شہرت کی طَلَب تھی ۔ افسوس! ان کی کوششیں بے کار گئیں اور اپنی واہ واہ کروانے کی فاسِدنِیَّت نے انہیں جنّتی عمل کرنے کے باوجود جہنم کی آگ میں جَلا دیا۔میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اﷲعَزَّوَجَلَّ کی بے نیازی سے لرز جائيے اور اس کے حُضُورگِڑْ گِڑا کر اِخلاص کی بھیک مانگ لیجئے ۔