Brailvi Books

رِیاکاری
11 - 167
 ''کیوں رورَہے ہیں؟'' فرمایا: میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے ایک بات سنی تھی ،وہ یاد آگئی اور مجھے رُلادیا،(پھر فرمایا) حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کو میں نے یہ فرماتے سنا کہ ''میں اپنی امت پرخفیہ شرک اور پوشیدہ شہوت کا اندیشہ کرتا ہوں۔ میں نے عرض کی: یارسول اﷲ! (عَزَّوَجَلَّ و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کیا آپ کی امت آپ کے بعد شرک کرے گی؟ فرمایا: ہاں! مگر وہ لوگ چاند ،سورج، پتھروں اور بتوں کو نہیں پوجیں گے، بلکہ اپنے اعمال میں ریا کریں گے اور شہوت خفیہ یہ کہ صبح کو روزہ رکھے گا پھر کسی خواہش سے روزہ توڑ دے گا۔''
(المسند للإمام أحمد بن حنبل، حدیث شداد بن اوس، الحدیث: ۱۷۱۲۰، ج۶، ص۷۷)
    حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان لکھتے ہیں :'' ( صبح کو روزہ رکھے گا پھر کسی خواہش سے روزہ توڑ دے گا)یعنی اِس طرح کہ اس نے روزہ رکھ لیا ہوگا کوئی اچھے کھانے کی دعوت آگئی یا کسی نے شربت سوڈا پیش کیا تو اِس کھانے(یا) شربت کی وجہ سے روزہ توڑ دیا یا روزہ کی نیت تھی کہ آج روزہ رکھوں گا مگر یہ چیزیں دیکھیں (تو)ارادہ بدل دیا(کہ) محض نفسانی لذت و خواہش کے لیے کہ ایسا مزے دار کھانا کون چھوڑے۔''
(مِرْاٰۃُ المناجیح ، ج۷،ص ۱۴۲)
مَدَنی پھول:(۱)نَفْل روزہ قَصْد اً شروع کرنے سے پورا کرنا واجِب ہوجاتا ہے اگر توڑے گا تو قضا ء واجِب ہوگی۔ (دُرِّمُخْتار ج۳ص۴۱۱)(۲)نَفْل روزہ بِلاعُذْر توڑنا ناجائز ہے ۔مہمان کے ساتھ اگر مَیزبان نہ کھائے گا تو اُسے یعنی مِہمان کونا گوار گُزرے گا۔یا مِہمان اگر کھانا نہ کھائے تو مَیزبان کواَذِیّت ہوگی تونَفْل روزہ توڑنے
Flag Counter