صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بهارِ شریعت حصّہ 16 صَفْحَہ240پر فرماتے ہیں : ''فرض اگر ریا کے طور پر ادا کیا جب بھی اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، اگرچہ اِخلاص نہ ہونے کی وجہ سے ثواب نہ ملے۔'' ،'' روزہ کے متعلق بعض علما کا یہ قول ہے کہ اس میں ریا نہیں ہوتا اس کا غالباً یہ مطلب ہوگا کہ روزہ چند چیزوں سے باز رہنے کا نام ہے اس میں کوئی کام نہیں کرنا ہوتا جس کی نسبت کہا جائے کہ ریا سے کیا، ورنہ یہ ہوسکتا ہے کہ لوگوں کو جتانے کے لیے یہ کہتا پھرتا ہے کہ میں روزہ سے ہوں یا لوگوں کے سامنے منہ بنائے رہتا ہے تاکہ لوگ سمجھیں کہ اس کا بھی روزہ ہے اس طور پر روزہ میں بھی ریا کی مداخلت ہوسکتی ہے۔