جواب : دَرزی کا پیشہ کسبِ حلال کے ذَرائع میں سے ایک عُمدہ ذَریعہ ہے ۔ حدیثِ پاک میں ہے : دَرزی کا پیشہ اِختیار کرنا نیکوکار مَردوں اور سُوت کاتنا نیکوکار عورتوں کا کام ہے ۔ (1) اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ السَّلَام نے مختلف پیشے اِختیار فرما کر ہمارے لیے سُنَّت قائم فرما دی لہٰذا ہمیں رِزقِ حلال کے حُصُول کے لیے اِن پیشوں کو اِختیار کرنے میں کسی قسم کی عار (شرم) محسوس نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اِن پیشوں یا اِن پیشوں کے اِختیار کرنے والوں کو کم تر سمجھنا چاہیے ۔
مُفَسّرِِشہیر ، حکیمُ الاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : کسی پیغمبر نے نہ سُوال کیا ، نہ ناجائز پیشے کئے ، ہر نبی نے کوئی نہ کوئی حلال پیشہ ضَرور کیا ۔ چنانچہ آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے اَوَّلاً کپڑا بُننے کا کام کیا اور بعد میں آپ کھیتی باڑی میں مشغول ہو گئے ۔ ہر قسم کے بیج جنَّت سے ساتھ لائے تھے ان کی کاشت فرماتے تھے ۔ ان کے سِوا سارے پیشے کئے ۔ نوح عَلَیْہِ السَّلَام کا ذَریعۂ مَعاش لکڑی کا کام (بڑھئی کا پیشہ) تھا ۔ حضرت اِدریس عَلَیْہِ السَّلَام دَرزی گری فرماتے تھے ۔ حضرت ہُود اور حضرت صَالح عَلَیْہُمَا السَّلَام تجارت کرتے تھے ۔ حضرت اِبراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کا مشغلہ کھیتی باڑی تھا ۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ السَّلَام جانور پالتے اور ان کے دودھ سے مَعاش حاصِل کرتے تھے ۔ حضرت لُوط عَلَیْہِ السَّلَام کھیتی باڑی کرتے تھے ۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے چند سال بکریاں
________________________________
1 - جمع الجوامع ، حرف العین مع المیم ، ۵ / ۱۸۷ ، حدیث : ۱۴۴۰۹ دارالکتب العلمية بیروت