Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط42: درزیوں کے بارے میں سُوال جواب
4 - 81
جواب : لباس  کا آغاز حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ہوا ۔  جنَّت میں آپ عَلَیْہِ السَّلَام  کا لباس قدرتی ناخن کا بنا ہوا تھا ۔  جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام  نے ممنوعہ دَرخت کا پھل کھایا اور یہ لباس آپ عَلَیْہِ السَّلَام سے لے لیا گیا تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے وُجُود کو پتوں سے چُھپانے کی تَرکیب فرمائی جیساکہ قرآنِ مجید کے پارہ 8 سورۃُ الاَعراف کی آیت نمبر 22 میں خُدائے رَحمٰن  عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے  :  
فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا وَ طَفِقَا یَخْصِفٰنِ عَلَیْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِؕ-
ترجمۂ کنز الایمان :  پھر جب انہوں نے وہ پیڑ چکھا ان پر اُن کی شرم کی چیزیں کھل گئیں اور اپنے بدن پر جنَّت کے پتے چپٹانے لگے  ۔ 
اِس آیتِ مُبارَکہ کے تحت تفسیرِ خازن میں  ہے کہ جنَّت میں حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا لباس ناخن کا تھا مگر جب دَرخت سے کچھ کھایا تو ان کے بَدن ظاہر ہو گئے  اور انہوں نے اِنجیر کے پتوں سے سَتر پوشی شروع کردی حتّٰی کہ وہ کپڑوں کی مانند ہو گئے ۔ مزید اسی میں ہے کہ یہ آیتِ مُبارَکہ اِس بات پر دَلیل ہے کہ ابنِ آدم کا سَتر کھلا رہنا ناپسندیدہ  ہے ۔  یہی وجہ ہے جب حضرت آدم و حوا عَلَیْہِمَا السَّلَام  پر کھلے سَتر کی قباحت (یعنی بُرائی) ظاہر ہوئی تو انہوں نے جلدی سے  اپنا سَتر چُھپا لیا ۔  (1) 



________________________________
1 -    تفسیرِ خازن ، پ۸ ، الاعراف ، تحت الآیة : ۲۲ ، ۲ / ۸۴ ملتقطاً  المطبعة المیمنية مصر