ہر حال میں واجب ہے ، خواہ نماز میں ہو یا نہیں ، تنہا ہو یا کسی کے سامنے ، بِلاکسی غرضِ صحیح کے تنہائی میں بھی کھولنا جائز نہیں اور لوگوں کے سامنے یا نماز میں تو سَتر بالاجماع فرض ہے یہاں تک کہ اگر اندھیرے مکان میں نماز پڑھی ، اگرچہ وہاں کوئی نہ ہو اور اس کے پاس اتنا پاک کپڑا موجود ہے کہ سَتر کا کام دے اور ننگے پڑھی بالاجماع نہ ہو گی ۔ “ (1) یہی وجہ ہے کہ سو فیصد مسلمان لباس پہنتے ہیں جو خود کپڑے سیتے ہیں یا کسی دَرزی کی خِدمات حاصِل کرتے ہیں اَلبتہ غیر مسلموں میں کچھ قبیلے ضَرور ایسے ہیں جو کپڑے نہیں پہنتے یا مکمل سَتر ڈھانپنے کو ضَروری نہیں سمجھتے ۔ اِسلام میں ” مَرد کے لیے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک جبکہ عورت کے لیے چہرے کی ٹکلی ، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں کے تلووں کے علاوہ پورے وُجُود کو چھپانا فرض ہے ۔ “ (2) البتہ اگر دونوں ہاتھ (گِٹّوں تک) ، پاؤں (ٹخنوں تک) مکمل ظاہر ہوں تو ایک مُفْتٰی بِہ قول پر نماز دُرُست ہو گی ۔ (3)
لباس کے ذَریعے سَتر پوشی کی اِبتدا
سوال : لباس کا اِستعمال کب سے شروع ہوا؟
________________________________
1 - بہارِ شریعت ، ۱ / ۴۷۹ ، حصہ : ۳مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
2 - بہارِ شریعت ، ۱ / ۴۸۱ ، حصہ : ۳ ملتقطاً
3 - نماز کے احکام ، ص۱۹۴مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی