Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط42: درزیوں کے بارے میں سُوال جواب
18 - 81
چھوڑ کر نماز پڑھنا منع ہے کہ یہ سُستی اور بے پروائی کی علامت ہے  ۔ “
نماز روزہ   کسی صورت بھی  تَرک نہ کیجیے 
رَمَضانُ المبارک میں دَرزیوں کے لیے بڑی آزمائش ہوتی ہے ، بہت سے درزی تَراویح بلکہ عیدکی نمازسے بھی محروم رہتے ہوں گے ، اِسی طرح رَمَضانُ المبارک کے آخری اَیّام میں مٹھائیاں بنانے والے بھی نماز روزے سے محروم ہو جاتے ہوں گے  ۔ ان لوگوں  کو چاہیے کہ اپنے کام میں تخفیف (یعنی کمی)  کر دیں مگر  نماز روزہ   کسی صورت میں بھی  تَرک نہ  کریں ۔  اگر کوئی شخص  آدھا گھنٹہ بھی کوئی ایسا محنت والا کام کرتا ہے  جس کی وجہ سے اس کے لیے روزہ رکھنا دُشوار ہوجاتا ہے تو وہ آدھا گھنٹہ بھی ایسا محنت والاکام نہ کرے بلکہ آرام کرے اور روزہ رکھے کہ روزہ فرض ہے ۔ یہی معاملہ نماز کا ہے کہ لاکھوں روپے کے گاہک چھوٹتے ہوں پَروا  نہ کریں ، وقت پر نماز ادا  کریں  کہ نماز فرض ہے  اور اگر کوئی شَرعی عُذر نہیں تو جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں کہ  باجماعت نماز ادا کرنا واجب ہے ۔ گاہک ہاتھ سے نکل جانے کے خیال سے یا  کام کے لالچ میں جماعت تَرک کرنے کی اِجازت نہیں ۔  
کانٹا مِرے جگر سے غمِ روزگار کا
                      یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو (حدائقِ بخشش) 
یاد رکھئے !جان بوجھ کر ایک نماز بھی قضا کر دینا گناہِ کبیرہ ، حرام  اورجہنم میں