ربّ العباد ہے :
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ (۵۹) )پ۱۶ ، مریم : ۵۹)
ترجمۂ کنز الایمان : تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں (ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غَی کا جنگل پائیں گے ۔
اِس آیتِ مُقَدَّسہ کے تحت مُفَسّرِشہیر ، حکیمُ الاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : ” اِس سے معلوم ہوا کہ نمازوں میں سُستی تمام گناہوں کی جڑ ہے ، اس سُستی کی کئی صورتیں ہیں : نمازنہ پڑھنا ، بے وقت پڑھنا ، بِلاوجہ بغیرجماعت پڑھنا ، ہمیشہ نہ پڑھنا ، رِیا کاری سے پڑھنا وغیرہ ۔ “ اِسی طرح پارہ 30سورۃُ الماعون کی آیت نمبر 4اور5میںاللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے :
فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ (۴) الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ (۵)
ترجمۂ کنزالایمان : تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔
اِس آیتِ مُبارَکہ کے تحت تفسیرنورُالعرفان میں ہے : ” نماز سے بھولنے کی چند صورتیں ہیں : کبھی نہ پڑھنا ، پابندی سے نہ پڑھنا ، بِلاوجہ مسجد میں نہ پڑھنا ، صحیح وقت پر نہ پڑھنا ، بِلاوجہ بغیر جماعت پڑھنا ، نماز صحیح طریقہ سے ادا نہ کرنا ، شوق سے نہ پڑھنا ، سمجھ بوجھ کر ادا نہ کرنا ، کَسل و سُستی ، بے پروائی سے پڑھنا ۔ اِسی لیے فقہاء فرماتے ہیں کہ آستین چڑھا کر ، رومال کاندھے یا سر پر لٹکا کر ، بٹن کھلے