سی توجہ دی جائے اوران میں اچھی اچھی نیتیں کر لی جائیں تو ان مُباح کاموں کو عبادت بنایا جا سکتا ہے ۔ اچھی نیت کے بھی کیا کہنے !اچھی نیت تو بندے کو جنَّت میں داخِل کرے گی ۔ چنانچہ نبیٔ رَحمت ، شفیعِ اُمَّتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ جنَّت نشان ہے : اَلنِّيَّةُ الْحَسَنَةُ تُدْخِلُ صَاحِبَهَا الْجَنَّةَ یعنی اچھی نیت بندے کو جنَّت میں داخِل کرے گی ۔ (1) دَرزی کو چاہیے کہ اپنے کام کے حسبِ حال اچھی اچھی نیتیں کرے اور دَورانِ کام ان نیتوں کو پیشِ نظر بھی رکھے ۔ جتنی نیتیں زیادہ ہوں گی اتنا ہی ثواب بھی زیادہ ہو گا ۔ اچھی نیتوں میں سے چند نیتیں پیشِ خدمت ہیں :
٭سب سے پہلے یہ نیت کرے کہ میںاللہپاک کی رضا پانے ، اپنے مسلمان بھائیوں کی حاجت پوری کرنے اور ان کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لئے یہ کام کر رہا ہوں ۔ یقیناً رضائے الٰہی کے حُصُول کے لئے مسلمانوں کی حاجات کو پورا کرنا اور انہیں خوش کرنا پسندیدہ اورباعثِ اَجر وثواب ہے ۔ ٭کپڑے سینے کا آغاز چونکہ حضرتِ سیِّدُنا اِدریس عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کیا تھا لہٰذا ان کی سُنَّت پرعمل کرنے کی نیت کرے ۔ ٭ کپڑے سِینا بھی رزقِ حلال کے ذرائع میں سے ایک عُمدہ ذَریعہ ہے لہٰذا اِس پیشے سے رزقِ حلال کے حُصُول کی نیت کرے ۔ ٭ سُنَّت کے مُطابق لباس سینے اورغیرشَرعی لباس
________________________________
1 - جامع صغیر ، ص۵۵۷ ، حدیث : ۹۳۲۶ دارالکتب العلمية بیروت