سامان ہیں ۔ خُلاصہ یہ ہے کہ بیکار رہنا بڑا جُرم ہے اور ناجائز پیشے کرنا اس سے بڑھ کر جُرم ، رب تعالیٰ نے ہاتھ پاؤں وغیرہ بَر تنے کے لئے دیئے ہیں نہ کہ بیکار چھوڑنے کے لئے ۔ (1)
دَرزی کسے کہیں گے ؟
سوال : دَرزی کسے کہیں گے ؟
جواب : ” دَرزی‘‘اسی شخص کو کہا جائے گا جس نے یہ کام بطورِ پیشہ اِختیار کیا ہو یعنی اس کا ذَریعۂ مَعاش ہی درزی کا پیشہ ہو ۔ محض اپنے کپڑوں میں پیوند لگا لینے یا ضَرورتاً اپنے لیے ایک آدھ کپڑا سی لینے سے کوئی شخص دَرزی نہیں کہلا سکتا جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا اِمام فخرُ الدِّین رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی فرماتے ہیں : کوئی کام ایسا شخص سرانجام دے جو اس کے مناسب نہیں یا اس کا کام نہیں جیسے بادشاہ کپڑا سیتا ہے تویہ ضَرور کہا جائے گا کہ بادشاہ نے کپڑا سِیا مگر اسے دَرزی نہیں کہیں گے ۔ اِسی طرح اگر کوئی شخص کسی شے پر کشیدہ کاری کرتا ہے حالانکہ یہ اس کا پیشہ نہیں ہے تو یوں کہیں گے کہ وہ کشیدہ کاری کرتا ہے مگر اسے کشیدہ کار نہیں کہہ سکتے ۔ (2)
یہی وجہ ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا اِدریسعَلَیْہِ السَّلَام کے لیے خَیَّاط (یعنی دَرزی) کا لفظ
________________________________
1 - اسلامی زندگی ، ص۱۴۳-۱۴۵مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
2 - تفسیر کبیر ، پ۲۱ ، لقمان ، تحت الآیة : ۳۳ ، ۹ / ۱۳۳