گئے ، آتے ہی اُن کو بُرا بھلا کہنا شروع کر دیا اور دھمکی دی کہ اگر تمہیں زندَگی پیاری ہے تو یہاں سے چلے جاؤ ۔ حضرتِ سَیِّدُنا مُصعَب بِن عُمَیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے (اِنفرادی کوشِش کا آغاز کرتے ہوئے نہایت)نرمی اور مٹھاس سے فرمایا : ’’ذرا بیٹھ کر بات تو سُن لیجئے ، سمجھ میں آئے تو مان لیجئے اور اگر پسند نہ آئے تو ہم آپ کو مجبور نہیں کریں گے ۔ ‘‘ اُسَید بِن حُضَیرپرمیٹھے بول کا اَثر ہوا اور اپنا نیزہ زمین پر گاڑ کر ان کے پاس بیٹھ گئے ۔ حضرت سَیِّدُنا مُصعَب بِن عُمَیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان کو اِسلام کے بارے میں مَدَنی پھول دیئے اور قراٰنِ کریم پڑھ کر سُنایا ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ان کے دِل میں مَدَنی اِنقلاب بَرپا ہو گیا اور وہ مُشرَّف بَہ اِسلام ہو گئے ۔ مسلمان ہو جانے کے بعد کہا : میرے پیچھے سَعد بِن مُعاذ ہے ، اگر اس نے تم دونوں کی بات مان لی تو میری ساری قوم تمہاری بات مان لے گی ، میں اسے ابھی تمہارے پاس بھیجتا ہوں ۔ یہ کہہ کر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہاں سے سیدھے سَعد بِن مُعاذ کے پاس پہنچے اور ان کو ان دونوں مُبلِّغین کے پاس جانے پر راضی کر لیا ۔ سَعد بِن مُعاذ نے آتے ہی دونوں صاحِبان کو بُرا بھلا کہنا شروع کر دیا ۔ حضرتِ سَیِّدُنا مُصعَب بِن عُمَیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے (اِنفرادی کوشِش کا آغاز کرتے ہوئے )انہیں بھی نَرمی اور مٹھاس کے ساتھ نیکی کی دعوت سننے کیلئے آمادہ کر لیا اس پر وہ اپنا نیزہ زمین پر گاڑ کر ان کے قریب بیٹھ گئے ۔ حضرت سَیِّدُنا مُصعَب بِن عُمَیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے