بہت قَوی ہوتے ۔ چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْبَارِی کی قوَّتِ حفظ بیان کرنے کے لیے یہ اَمر کافی ہے کہ جس کتاب کو وہ ایک نظر دیکھ لیتے تھے وہ انہیں حفظ ہو جاتی تھی ۔ تحصیلِ عِلم کے اِبتدائی دور میں انہیں سَتَّر ہزار اَحادیث حفظ تھیں اور بعد میں جا کر یہ عدد تین لاکھ تک پہنچ گیا ۔ (1)
حضرتِسَیِّدُنا اِمام جَلالُ الدِّین سُیُوطی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرمایا کرتے : مجھے دو لاکھ اَحادیثِ طیبّہ حفظ ہیں اور اگر میں اِن سے زائد (اَحادیثِ مُبارَکہ)پاتا تو ضَرور انہیں (بھی)یاد کر لیتا ۔ (2)اب تو حالت یہ ہے کہ زمانۂ طالِبِ علمی میں تکالیف بَرداشت کرنا تو دَرکنار مُفت سہولیات ملنے کے باوجود بھی بعض طُلَبا شِکوہ و شِکایت کرتے نظر آتے ہیں ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب عِلم کی وہ روحانیت نظرنہیں آتی اور نہ ہی حافظے مَضبوط ہیں ۔
سُنَّتوں بھرے اِجتماعات کا مقصد
سُوال : دعوتِ اِسلامی کے تحت ہونے والے سُنَّتوں بھرے اِجتماعات کا کیا مقصد ہے ؟
جواب : عاشقانِ رسول کی سُنَّتوں بھری مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کا مَدَنی مقصد ہے ”مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ۔ “اس مَدَنی مقصد کے حُصُول کا ایک بہترین ذَریعہ سُنَّتوں بھرے ا
________________________________
1 - تذکرۃ المحدّثین ، ص۱۶۲
2 - جامع الاحادیث ، ترجمة موجزة عن حياة الامام السيوطی ، ۱ / ۱۰ دار الفکر بیروت