کے کچھ واقعات بیان فرما دیجیے ۔
جواب : راہِ علم کا سفر آسان نہیں مگر شوق کی سواری پاس ہو تو دُشواریاں منزل تک پہنچنے میں رُکاوٹ نہیں بنتیں ۔ ہمارے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن بڑے ذوق و شوق اور لگن کے ساتھ عِلمِ دِین حاصِل کیا کرتے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف اور فقر و فاقہ کو خَندہ پیشانی سے بَرداشت کرتے تھے اور کیوں نہ کرتے کہ عالِم مدِینہ حضرتِ سَیِّدُنا اِمام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْخَالِق فرماتے ہیں : یہ عِلم حاصِل نہیں ہو سکتا جب تک اس کی راہ میں فقر و فاقہ کی لذّت نہ چکھی جائے ۔ (1)اِس ضِمن میں بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن کے حُصُولِ عِلم کی کیفیت مُلاحظہ کیجیے :
حضرتِ سَیِّدُنا اَبُوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنی طَلبِ عِلم کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : میں ہر وقت رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ساتھ رہتا تھا حتّٰی کہ نہ خمیر ی روٹی کھاتا ، نہ دھاری دار لباس پہنتا اور نہ مَرد و عورت میں سے کوئی میری خِدمت کے لیے حاضِر ہوتا اور میں بھوک کی شِدَّت سے پیٹ پر پتھر باند ھے رہتا تھا ۔ (2)
حضرتِ سَیِّدُنا اِمام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْبَارِی نے طلبِ علم میں بسااوقات
________________________________
1 - جامع بیان العلم و فضله ، باب الحض علی استدامة الطلب والصبر ، ص ۱۳۶ ، رقم : ۴۴۲ دار الكتب العلمية بيروت
2 - بخاری ، کتاب فضائل أصحاب...الخ ، باب مناقب جعفر...الخ ، ۲ / ۵۳۶ ، حديث : ۳۷۰۸ دار الکتب العلمیة بیروت