جنگ میں خَرچ کیا تو اس کے لیے ہر دِرہم کے بَدلے سات لاکھ دَراہم ہیں ، پھر یہ آیتِ مُبارَکہ تِلاوت فرمائی : ) وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ ( (پ۳ ، البقرة : ۲۶۱) (ترجمۂ کنز الایمان : اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لیے چاہے ۔ ) (1)ہاں اگر راہِ خُدا میں خَرچ کرنے کی اِستطاعت نہ ہو اور بغیر سُوال کیے کوئی مَدَنی قافلے میں سفر اور سُنَّتوں بھرے اِجتماع میں شِرکت کے لیے اَخراجات مہیا کرے تو قبول کرنے میں حَرج نہیں ۔ اللہپاک ہمیں اپنی راہ میں مال خَرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
طالبِ عِلم کا سُوال کرنا کیسا؟
سُوال : کیا طالبِ عِلم زکوٰۃ و صَدَقات کے لیے سُوال کر سکتا ہے ؟
جواب : جس طالبِ عِلم نے خود کو عِلمِ دِین پڑھنے کے لیے مَصروف کر لیا ہو تو کمانے پر قدرت کے باوجود بھی اُسے سُوال کرنا حَلال ہے ، اَلبتہ سُوال کرنے کے بجائے اگر وہ اپنے ہاتھوں سے رِزق کے اَسباب پیدا کرے اور اِس کے سبب تعلیم میں حَرج نہ ہوتا ہو تو یہ اس کے حق میں زیادہ بہتر اور عِلم کی بَرکتیں حاصِل کرنے میں زیادہ مُؤثر ہے ۔ افسوس!والدین اپنی اولاد کی دُنیوی تعلیم پر لاکھوں روپے خَرچ کر دیتے ہیں مگر دِینی تعلیم دِلواتے وقت اِستطاعت ہونے کے باوجود خَرچ کرنے کاذہن نہیں بناتے جبکہ ہمارے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن اپنی اولاد کو
________________________________
1 - ابن ماجه ، کتاب الجھاد ، باب فضل النفقة...الخ ، ۳ / ۳۳۹ ، حدیث : ۲۷۶۱