صاحِب کے اور اسلامی بہنیں ماں کے ہاتھ اور پاؤں چوما کریں ۔ (۴ ) والِدَین کے سامنے آواز دِھیمی رکھیے ، ان سے آنکھیں ہرگز نہ ملائیے ، نیچی نگاہیں رکھ کر ہی بات چیت کیجیے ۔ (۵ ) ان کا سونپا ہوا ہر وہ کام جو خِلافِ شَرع نہ ہو فورا ًکر ڈالیے ۔ (۶ ) سنجیدگی اپنایئے ۔ گھر میں تُو تکار ، اَبے تَبے اور مذاق مسخری کرنے ، بات بات پر غصّے ہو جانے ، کھانے میں عیب نکالنے ، چھوٹے بہن بھائیوں کو جھاڑنے ، مارنے ، گھرکے بڑوں سے اُلجھنے ، بحثیں کرتے رہنے کی اگر آپ کی عادَتیں ہوں تو اپنا رَوَیّہ یکسر تبدیل کر دیجئے ، ہر ایک سے مُعافی تَلافی کر لیجیے ۔ (۷ ) گھر میں اور باہر ہر جگہ آپ سنجیدہ ہو جائیں گے تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ گھر کے اندر بھی ضَرور اِس کی بَرَکتیں ظاہِر ہوں گی ۔ (۸ ) ماں بلکہ بچّوں کی امّی ہو تو اُسے نیز گھر (اور باہَر ) کے ایک دن کے بچّے کو بھی’’آپ‘‘ کہہ کر ہی مخاطِب ہوں ۔ (۹ ) اپنے محلے کی مسجِد میں عشا کی جماعت کے وَقت سے لے کر دو گھنٹے کے اندر اندر سو جایئے ۔ کاش ! تہجُّد میں آنکھ کُھل جائے وَرنہ کم از کم نَماز ِفجر تو بآسانی (مسجِد کی پہلی صَف میں باجماعت ) مُیَسَّر آئے اور پھر کا م کاج میں بھی سُستی نہ ہو ۔ (۱۰ ) گھر کے اَفراد میں اگر نَمازوں کی سُستی ، بےپردَگی ، فلموں ڈِراموں اور گانے باجوں کا سِلسلہ ہو اور آپ اگر سرپرست نہیں ہیں ، نیز ظنِّ غالِب ہے کہ آپ کی نہیں سُنی جا ئے گی تو بار بار ٹَوکاٹَوک کے بجائے ، سب کو نَرمی کے ساتھ مکتبۃُ المدینہ سے جاری شُدہ سُنَّتوں بھرے بیانات کی آڈیو/وِڈیو کیسٹیں سُنایئے اور مَدَنی چینل دِکھایئے ،