حضرتِ سَیِّدُنا اِمام شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْکَافیِ کو بَواسیر کا مَرض لاحق ہوا تو دن رات خون بہتا رہتا ، یہاں تک کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ حدیث پڑھانے بیٹھتے طشت آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ کے نیچے رکھا ہوتا اس میں خون کے قطرے گرتے رہتے ۔ ایک دن آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ نے دُعا کی : ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! اگر اس میں تیری رضا ہے تو تُو مزید اِضافہ کر دے ۔“یہ بات آپ کے شیخ حضرتِ سَیِّدُنا اِمام مسلم بِن خالِد زَنجی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نے سُنی تو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا : اے محمد ! ایسا نہ کہو بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عافیت کی دُعا مانگو کیونکہ میں اور تم مصیبت بَرداشت کرنے (یعنی آزمائِش و اِمتحان ) کے قابِل نہیں ۔ ( 1)
بسا اوقات انسان اپنے لیے یا کسی اور کے لیے کو ئی آزمائش طَلَب کرتا ہے پھر جب اس آزمائش میں اسے مبتلا کر دیا جاتا ہے تو صبرکرنا اِنتہائی دُشوار ہو جاتا ہے جیسا کہ حضرتِ سَیِّدُنا سمنونرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ نے ایک مرتبہ اپنے لیے آزمائِش طَلَب کرتے ہوئے یہ شعر کہا :
وَلَیْسَ لِیْ فِیْ سِوَاکَ حِظٌّ
فَکَیْفَ مَا شِئْتَ فَاخْتَبِرْنِیْ
یعنی میرے لیے تیرے غیر میں کوئی حصّہ نہیں پس تو جس طرح چاہے مجھے آزما لے ۔
اِس کے بعد حضرتِ سَیِّدُنا سمنون رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ قبض کی بیماری میں مبتلا ہو
________________________________
1 - تنبیه المغترین ، الباب الاول من اخلاق السلف الصالح... الخ ، ص۴۵ دار المعرفة بیروت