Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 33: بُرائی کا بدلہ اچھائی سے دیجئے
9 - 27
معلوم ہوا کہ  تحریر دیر تک قائم رہتی اور پڑھی جاتی ہے تو اس میں گناہ کے اِمکانات بھی بہت زیادہ ہیں لہٰذا کسی مسلمان  کے بارے میں کوئی بات لکھنے اور چھاپنے سے پہلے اچھی طرح تحقیق اور غور کر لینا چاہیے کہ اس میں  اس کی آبروریزی تو نہیں ہو رہی ۔  
دوسروں کے بجائے اپنے عیبوں پر  نظر رکھیے 
اَفسوس!صَد کروڑ افسوس!آج کل شاید ہی کوئی اَخبار ایسا ہو جس میں مسلمانوں کی عزت کا تحفظ ہو ، کبھی وزیرِ اعظم ہَدفِ تنقید ہوتا ہے توکبھی صَدر ، کبھی وزیرِ اعلیٰ کی شامت آتی ہے تو کبھی گورنر کی ، اَلغرض سیاستدان ہو یا عام مسلمان اَخبارات میں عموماً سب کی عزت کی دَھجیاں اُڑائی جاتی ہیں ، بالخصوص الیکشن کے دِنوں میں تہمتوں اور غیبتوں سے بھرپور بیانات داغتے ، اَخبارات میں چھاپتے اور خوب کیچڑ اُچھالتے ہیں ۔  ہاں! اگر کسی کی بُرائی سے دوسروں کو نقصان پہنچنے کا اَندیشہ  ہو تو اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ لوگوں کو اس کے نقصان سے  بچانے کے لیے بَقَدَرِ ضَرورت صِرف  اُسی  بُرائی کا تذکِرہ کیا جا سکتا ہے ۔  اے کا ش! ہر مسلمان اپنے عیبوں پر نظر رکھے اور دوسروں کے عیب لکھ کر  چھاپنے کے بجائے ڈھاپنے کی کوشش کرتے ہوئے ان کی جان و مال اور عزت کا محافظ بن جائے ۔