بجائے اچھائی کے ساتھ دینے والے بن جائیں کہ یہی ہمارے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن کا بھی طریقہ رہا ہے جیسا کہ حیاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے کہ ایک بار میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنَّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی خدمت میں جب ڈاک پیش کی گئی تو بعض خُطوط مُغَلَّظات( یعنی گندی گالیوں )سے بھرپور تھے ۔ مُعتقِدین بَرہَم ( یعنی غصّے )ہوئے کہ ہم ان لوگوں کے خِلاف مُقَدَّمہ دائر کریں گے ۔ امامِ اَہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے اِرشاد فرمایا : جو لوگ تعریفی خُطوط لکھتے ہیں پہلے ان کو جاگیریں تقسیم کر دو ، پھر گالیاں لکھنے والوں پر مُقَدَّمہ دائر کر دو ۔ ( 1 ) مطلب یہ کہ جب تعریف کرنے والوں کو تو اِنعام دیتے نہیں پھر بُرائی کرنے والوں سے بدلہ کیوں لیں ؟
احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی
خورشیدِ علم اُن کا دَرخشاں ہے آج بھی
سب ان سے جلنے والوں کے گل ہو گئے چَراغ
احمد رضا کی شمع فروزاں ہے آج بھی
ناراض پڑوسی کو گلے لگا کر اس کا دل جیت لیا
( شیخِ طریقت ، اَمیرِ اہلسنَّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس
________________________________
1 - حیاتِ اعلیٰ حضرت ، ۱ / ۱۴۳ ملخصاً مکتبہ نبویہ مرکز الاولیا لاہور