ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں
ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں
بُرائی کو بھلائی سے ٹالنے کے واقعات
سُوال : بُرائی کو بھلائی سے ٹالنے کے حوالے سے کوئی واقعہ ہو تو تَرغیب کے لیے بیان فرما دیجیے ۔
جواب : ہر مسلمان کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے ساتھ اچھا سُلوک کرے ۔ خواہ کوئی کتنا ہی سَتائے ، دِل دُکھائے ! ظُلم ڈھائے عَفو و دَرگزر سے کام لیتے ہوئے اس کے ساتھ مَحبَّت بھرا سُلوک کرنا چاہیے کہ یہی ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی سنَّت ہے ۔ چنانچہ اُمُّ الْمُؤْمِنِیْن حضرتِ سَیِّدَتنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نہ تو عادۃً بُری باتیں کرتے تھے اور نہ تکلفاً اور نہ بازاروں میں شور کرنے والے تھے اور نہ ہی بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دیتے تھے بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مُعاف کرتے اور دَرگزر فرمایا کرتے تھے ۔ ( 1 )
بُرائی کرنے والوں سے بدلہ کیوں لیں؟
کاش!ہمارے اندر بھی یہ جَذبہ پیدا ہوجائے کہ ہم بھی اپنی ذات اور اپنے نفس کی خاطِرغُصّہ کر نا چھوڑ دیں اور بُرائی کا بَدلہ بُرائی کے ساتھ دینے کے
________________________________
1 - ترمذی ، کتاب البر والصلة ، باب ما جاء فی خلق النبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ، ۳ / ۴۰۹ ، حدیث : ۲۰۲۳ دار الفکر بیروت