ہے ۔ اِن چیزوں کے ذَریعے سامنے والے کا دِل جیت کر اسے مُتأثر کیا جا سکتا ہے ۔ یاد رکھیے ! کسی کو مُتأثر کرنے کا مقصد اس سے اپنی ذات کے لیے مَنافِع حاصِل کرنا نہ ہو بلکہ رِضائے الٰہی کے لیے اسے دِینِ اِسلام سے قریب کرنا مَقصود ہو ۔ دِینِ اِسلام نے ہمیں ایسے اُصول بتائے ہیں جنہیں ہم اپنا کر دوسروں کو مُتأثر کر کے مدنی ماحول سے وابستہ کر کے دِینِ اِسلام کے قریب کر سکتے ہیں ۔ چند اُصول پیشِ خدمت ہیں :
سلام میں پہل کرنا چاہیے
ہر مسلمان کو سلام کیجیے خواہ اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے : ایک آدمی نے نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے دَریافت کیا کہ اِسلام میں کیا کام بہتر ہے ؟ فرمایا : لوگوں کو کھانا کھلانا اور سلام کرنا خواہ تم اسے جانتے ہو یا نہ جانتے ہو ۔ (1 )نیز سلام کرنے میں پہل کرنا چاہیے کہ یہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی سُنَّتِ مُبارَکہ ہے ۔ ”آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی عادتِ مُبارَکہ تھی کہ جس سے مُلاقات ہوتی تو سلام میں پَہل فرماتے ۔ “( 2 ) اگر آپ ثواب کی نیَّت سے اس سُنَّت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہر
________________________________
1 - بخاری ، کتاب الاستٔذان ، باب السلام للمعرفة و غير المعرفة ، ۴ / ۱۶۷ ، حدیث : ۶۲۳۶ دار الکتب العلمیة بیروت
2 - شعب الایمان ، باب فی حب النبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ، فصل فی خِلقه و خُلقه ، ۲ / ۱۵۵ ، حدیث : ۱۴۳۰ دار الکتب العلمیة بیروت