تذکرہ ہے ۔ (1)تو مزارات کی حاضِری اىسا کوئی پىچىدہ مسئلہ نہیں ہے جو سمجھ میں نہ آسکے ۔
حدیثِ پاک میں قبروں کی زیارت کا حکم
حدىثِ پاک مىں واضح فرمان موجود ہے کہ مىں پہلے تمہىں قبروں کى زىارت سے منع کرتا تھا اب اِجازت دىتا ہوں کہ قبروں کى زىارت کرو کہ قبروں کى زىارت دِلوں کو نَرم کرتى ہے، آنکھوں مىں آنسو لاتى ہے ۔ (2) مزار شریف مىں کىا ہوتا ہے؟ قبر ہى تو ہوتى ہے ۔ گنبد بن جانے کی وجہ سے حاضِرى منع ہو
________________________________
1 - پارہ 3، سورہ اٰلِ عمران میں بیان کردہ واقعے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ حضرت زکریا عَلَیْہِ السَّلَام کو خُداوند قُدُّوس نے نبوت کے شَرف سے نوازا تھا مگر ان کے کوئی اولاد نہیں تھی اور وہ بالکل ضعیف (یعنی بوڑھے ) ہو چکے تھے ۔ بَرسوں سے ان کے دِل میں فرزند کی تمنا موجزن تھی اور بارہا انہوں نے گڑگڑا کر خُدا سے اولادِ نرینہ (یعنی بیٹے ) کے لئے دُعا بھی مانگی تھی مگر خُدا کی شانِ بے نیازی کہ باوجود اس کے اب تک ان کو کوئی فرزند نہیں ملا ۔ جب انہوں نے حضرت مَریم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی محراب میں یہ کرامت دیکھی کہ اس جگہ بے موسم کا پھل آتا ہے تو اس وقت ان کے دِل میں یہ خیال آیا کہ میری عمر اب اتنی ضعیفی کی ہو چکی ہے کہ اولاد کے پھل کا موسم ختم ہو چکا ہے ۔ مگر وہ اللہ جو حضرت مَریم کی محراب میں بے موسم کے پھل عطا فرماتا ہے وہ قادر ہے کہ مجھے بھی بے موسم کی اولاد کا پھل عطا فرمادے ۔ چنانچہ آپ نے محرابِ مَریم میں دُعا مانگی اور آپ کی دُعا مقبول ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے بڑھاپے میں آپ کو ایک فرزند عطا فرمایا جن کا نام خود خُداوند عالَم نے ”یحییٰ“رکھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو نبوت کا شَرف بھی عطا فرمایا ۔ (عجائب القرآن مَع غرائب القرآن، ص۶۶ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
2 - شعب الایمان، باب فی الصلا ة علی من مات…الخ، فصل فی زیارة القبور، ۷ / ۱۵، حدیث : ۹۲۸۹ دار الکتب العلمية بیروت