نِعْمَ الْبَدَل موجود ہو، میں نے باہر ممالک مىں دىکھا ہے کہ اگر کسی نے غَلَط پارکنگ کر لى تو پولىس والا آئے گا ، ڈانٹے گا نہیں بلکہ سلام کرے گا اور سلام کے عِلاوہ کچھ بولے بغیر پرچہ کاٹ کر گاڑى مىں رکھ دے گا اور چلا جائے گا ۔ اب جب اُس نے پرچہ کاٹ دیا تو ىہ Payment (یعنی رَقم ادا)کرنا پڑے گی آج نہىں تو سال بھر کے بعد جب لائسنس Renew(یعنی نیا)کروانے کے لىے جائىں گےتو چونکہ وہاں کمپىوٹرائز نظام ہوتا ہے اس لیے Payment کرنا پڑے گی ۔ اس سے خلاصی کی کوئی صورت نہىں ہے، اگرچہ ہمارے ىہاں (یعنی اَحناف کے نزدیک) مالی جُرمانہ جائز نہىں ہے ۔ (1)
وہاںپارکنگ پلازے بنے ہوتے ہىں جن مىں گاڑىاں رُکتی ہىں اور پارکنگ کرنے پر کچھ رَقم بھی لی جاتی ہے ۔ پھر وہاں رات کا قانون الگ ہے اور دِن کا الگ ۔ مىں نےعرب اَمارات مىں یہ دىکھا ہے کہ وہاں بعض جگہیں ایسی ہیں کہ جہاں رات کے وقت گاڑى کھڑ ى کر سکتے ہىں اور وہاں میں نے رَمَضانُ المبارک مىں یہ دىکھا کہ اِفطار کے وقت جہاں چاہو گاڑى کھڑى کر دو مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ روڈ کے بىچ میں گاڑی کھڑی کر دو بلکہ No Parkingوالى جگہ پر گاڑی کھڑى کرنے دىتے ہىں تاکہ لوگ اِفطار کر لیں اور نمازِمغرب پڑھ لیں مگر زیادہ وقت کے لیے کھڑی نہیں رکھ سکتے یہ سہولت فکس وقت کے لىے ہوتی ہے ۔
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۱۹ / ۶۶۶ رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور