Brailvi Books

قسط22: کیا جنَّت میں والدین بھی ساتھ ہوں گے؟
11 - 47
رہے ہیں  تو وہ  خود کتنے  رَحمتوں مىں ڈوبے  ہوں گے ۔  اب ایسا بھی نہیں کہ جب تک یہ  زندہ ہیں تب تک  ان پر رَحمتیں  نازل ہو رہى ہے لیکن جب اس  دُنىا سے چلے جائیں گے تو ان  پر رَحمتوں کے نزول کا سلسلہ ختم ہو جائے گا  کیونکہ اب تو اَجر کا موقع آىا ہے، قبر تو اَجر کا مقام ہے  لہٰذا  ىہى سمجھ مىں آتا ہے کہ وہاں رَحمتىں بند نہیں ہوں گی بلکہ بڑھ جائىں گى ۔  حضرتِ سَیِّدُنا امام ذَہبى عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی نے بھی لکھا ہے کہ ایسے مقام پر دُعا جلدى قبول ہوتى ہے ۔ (1)اِس لیے کہ اَولىائے کِرامرَحِمَہُمُ اللّٰہُ  السَّلَام کے مَزارات رَحمتوں مىں ڈوبے ہوئے ہىں ، وہاں جو جائے گا تو ظاہر ہے کہ وہ بھی محروم نہیں رہے گا جیساکہ اگر کہیں بارش ہو رہى ہو تو وہاں کھلے آسمان  تلے جو جائے گا تو اس پر بھی چھینٹیں پڑیں  گی ۔  یوں ہی اللہ پاک کے ولی جہاں آرام فرما ہیں  وہاں رَحمتوں کی بارش ہو رہى ہے، اب جو بھی ان کے قرىب جائے گا تو اس پر بھى چھىنٹىں پڑىں گی ۔  رَحمت کی بارش اگرچہ ہمیں نظر نہیں آتی لیکن ہمىں گمان  اچھا رکھنا چاہىے ۔  
مدینے میں بھی تو مزار کی زیارت کیلئے جاتے ہیں
سُوال : مزارات پر حاضِری  کا مسئلہ اب بھی کسی کو سمجھ نہ آئے تو اسے کیسے سمجھایا جائے؟(2)



________________________________
1 -   سیر اعلام النبلاء، معروف الکرخی ، ۸ / ۲۱۹ ماخوذاً دار الفکر بیروت
2 -   یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ  ہی ہے ۔   (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)