وہ آخرت مىں پھنس سکتا ہے۔
مؤمن کے جُوٹھے میں شِفا ہے
سُوال: گھروں مىں ىہ بھى تَصَوُّر ہوتا ہے کہ ہم کسى کا جوٹھا نہىں کھائىں گے، اِس وجہ سے بھى کھانا ضائع ہونے کى مِقدار بڑھ جاتى ہے ،اِس کا کیا حَل کیا جائے؟
جواب:منقول ہے:سُؤْرُ الْمُؤْمِنِ شِفَاءٌ یعنی مؤمن کے جُوٹھے میں شِفا ہے۔ (1)ہمارے ىہاں تو جوٹھا پانی پھىنک دىا جاتا ہے حالانکہ ىہ گناہ کا کام ہے ۔ اگر کسی مسلمان نے بچا ہوا پانى چھوڑ دىا ،پھىنکا نہىں توگناہ گار نہىں۔ اب اگر دوسرے شخص نے وہ پانی پھینکا تو اس کے حِساب کا مُعاملہ اس پھینکنے والے پر آئے گا۔ مسلمان کے جوٹھے پانی کو پینے سے کراہیت کی جاتی ہے حالانکہ اس میں شِفا کی بشارت ہے جبکہ فرىش واٹر مىں شِفا کى بشارت نہىں۔
لوگ سمجھتے ہیں کہ اس جوٹھے میں مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بىکٹیرىا اور جَراثىم لگ گئے لیکن دَرحقیقت وہ شِفا والا ہو جاتا ہے۔ افسوس!اب سوچىں بدل گئى ہیں۔ بعض لوگوں کے ضَرورت سے زىادہ دُنیوی تعلیم حاصِل کرنے کے سبب دماغ بہک جاتے ہیں اور پھر انہیں ہر چىز مىں جَراثىم نظر آتے ہىں،مسلمان کے جُوٹھے میں بھی انہیں جَراثیم دِکھائی دیتے ہیں حالانکہ یہ باعثِ شِفا ہے۔ شِفا کى نىت سے جوٹھا کھائىں پئیں گے تو اِنْ شَآءَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ثواب ملے گا۔ اللہ کرىم ہم سب
________________________________
1 - الفتاوی الفقھیة الكبری لابن حجرالهيتمی، کتاب النکاح، باب الولیمة، ۴ / ۵۲ دار الکتب العلمیة بیروت