Brailvi Books

قسط21: مسلمان کے جوٹھے میں شِفا
4 - 41
جواب:اناج کو ضائع کرنا ایکInternational Problem (یعنی بین الاقوامی سطح  کا مسئلہ)ہے۔ غرىب ممالک مىں بھى اناج کو ضائع کرنے کا  رُجحان پایا جاتا ہے لیکن امیر ممالک کے مقابلے میں کم۔ اگر غرىب بھی اسے ضائع ہونے سے بچاتا ہے تو اس کے پیشِ نظر  بھی عموماً شرىعت کا حکم نہیں ہوتا بلکہ پىسے کا نقصان نظر آ رہا ہوتا ہے۔ بہرحال اگر کوئی پیسے کا نقصان ہونے کے سبب بھی اسے ضائع ہونے سے بچاتا ہے تو یہ بھى غنیمت ہے، ورنہ امیر ممالک مىں تو اناج ضائع کرنے کے قوانین  بنے ہوئے ہىں۔  
کھانا پھینک دینے کاقانون
اىک بار مجھے کسى ملک میں قانون کا  پتا چلا کہ ہوٹل والے قانونی لحاظ سے پابند ہوتے ہیں کہ شام کو بچا ہوا کھانا پھینک دیں مثلاً اگر کوئی ہوٹل والا مچھلىاں پکا کر ىا تَل کر ىا ڈىپ فرائى کر کے بىچتا ہو،اب شام میں جتنی کچی مچھلىاں فریزر میں بچ گئىں تو انہیں پھىنک دىنا ضَروری ہے۔ اب چاہے وہ  ہزار روپے کى ہوں یا لاکھ روپے کى  دوسرے دِن  نہىں کھلا سکتے۔ یہ سُن کر ہی اپنے بدن میں جھرجھری آ جاتی ہے لىکن وہاں اىسا قانون ہے۔ اب اسی سے اندازہ لگا لیجیے کہ جب فرىزر مىں رکھی کچى مچھلىاں دوسرے دِن نہیں چلا سکتے تو پھر پکا ہوا کھانا کس نے فرىج مىں رکھنے دىنا ہے؟ ىہ بھى پھىنکنا لازمی ہى ہو گا۔ یوں بہت سا کھانا ضائع کر دىا جاتا ہے۔