Brailvi Books

قسط21: مسلمان کے جوٹھے میں شِفا
3 - 41
 کامیاب ہو جائیں۔  
کھانے کو عیب نہ  لگائیے
سُوال: کھانے کو عیب لگانا کیسا ہے ؟(1) 
جواب:کھانے کو عىب نہ لگاىا جائے  مثلاً تیکھا ہے،نمک زیادہ ہے،کچا  رہ گیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ عیب نہ زبان سے بیان کیے جائیں اور نہ ہی اِشارے میں مثلاً منہ ایسے نہ بگاڑا جائے جس سے  کھانے کا تیکھا ،پھیکا ہونا ظاہر ہو۔ پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى عادتِ کرىمہ ىہى تھى کہ کھانا پسند آتا تو تناول فرما لىتے ورنہ ہاتھ روک لىتے۔ (2) لہٰذا ہمیں بھی کھانے کو عیب لگانے سے بچنا چاہیے۔ البتہ اگر عیب بیان کرنا ضَرورت کے سبب ہو مثلاً جس نے پکاىا اسے سمجھانا ىا کہلوانا مقصود ہے تاکہ وہ آئندہ خیال رکھے تو اس نىت سے عیب بتانے میں حَرج نہیں۔ 
اناج ضائع ہونے سے بچائیے
سُوال:دُنیا مىں اِس وقت اىک بہت بڑا مسئلہ اناج ضائع کرنے کا ہے۔ اناج کو ضائع ہونے سے بچانے میں ہمىں کىا کِردار ادا کرنا چاہىے؟اِس بارے میں کچھ مَدَنى پھول عطا فرما دیجیے۔ (نگرانِ شُورىٰ کا کولمبو، سری لنکا سے سُوال) 



________________________________
1 -    یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ  ہی  ہے ۔  (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
2 -    بخاری، کتاب الاطعمة، باب ما عاب النبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم طعاماً، ۳ /  ۵۳۱، حدیث : ۵۴۰۹  دار الکتب العلمیة بیروت