بَدرى صَحابہ مىں ہوتا ہے ، اِس کى دو وُجُوہات ہىں : (۱)اللہ پاک کے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا طَلحہ بِن عُبَیْدُاللہ اور حضرتِ سیِّدُنا سَعىد بِن زىد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُماکو مُلکِ شام سىرىا کى طرف کفار کے حالات وغىرہ کى معلومات کے لىے بھىجا تھا۔ جب ىہ دونوں وہاں سے واپس مَدینۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً لوٹے تو غَزوۂ بَدر واقع ہو چکا تھا۔ چونکہ جنگى جاسوسى بھى جنگ ہى مىں شِرکت ہے اس لىے ان دونوں صَحابہ کو بَدرىوں میں شُمار کیا گیا۔ (۲) سرکارِ مدىنہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے انہىں مالِ غنىمت مىں سے حِصّہ بھی عطا فرماىا جو اِس بات کى دَلىل ہے کہ یہ دونوں بھی بَدرى ہىں۔ (1) اگر بَدرى صحابہ میں شامِل نہ ہوتے تو انہىں مالِ غنیمت سے حِصّہ نہ دىا جاتا۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا عُرْوَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِواىت ہے کہ رَسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے غَزوۂ بَدر سے لوٹنے کے بعد جب حضرتِ سیِّدُنا سَعىد بِن زىد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ مُلکِ شام سے واپس آئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے انہىں مالِ غنىمت مىں سے ان کا حِصّہ عطا فرماىا تو آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِستفسار کىا : یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم! مىرا اَجر؟اِرشاد فرماىا : تمہارے لىے تمہارا اَجر ہے ۔ (2)آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے 70 بَرس سے زىادہ عمر پائى
________________________________
1 - الریاض النضرة ، الباب التاسع : فی مناقب ابی الاعور : سعید بن زید ، ۲ / ۳۵
2 - معرفة الصحابة ، معرفة سعید بن زید ، ۱ / ۱۵۳ حدیث : ۵۵۲ ملتقطاً