ہیں۔ اِس سے ہمیں عِبرت حاصِل کرنی چاہیے کہ جن کو تھوڑے سے سِکّے اور نوٹ ملتے ہیں انہیں اِستقامَت مِل جاتی ہے تو ہمیں نیکیوں پر اِستقامَت کیوں نہیں مل پاتی؟ یاد رَکھیے ! مَدَنی کام کرنے سے اگر ہمیں نوٹ نہیں ملتے تو کیا ہوا کہ نوٹ تو دُنیا میں ہی فنا ہو جائیں گے ، قیامت کے دِن اِن کا حِساب بھی دینا ہو گا اورنوٹوں کو حاصِل کرنے میں حَلال و حرام کے مَسائِل بھی ہیں ، جبکہ دِین کا کام کرنے والوں کو نیکیاں ملیں گی اور ان نیکیوں کا حِساب بھی نہیں ہو گا اور ان کے بَدلے جَنَّت ملے گی۔ اگر یوں اپنے آپ کو جَنَّت کی حرص دِلا کر مَدَنی کام کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اِستقامَت مِل جائے گی ۔
ہر کلمے کے بَدلے ایک سال کی عبادت کا ثواب
مَدَنی کام نیکی کی دَعوت کا کام ہے اور نیکی کی دَعوت دینے کی بھی کیا خوب بَرکتیں ہیں چنانچہحُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرتِ سَیِّدُنا اِمام ابو حامد محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی فرماتے ہىں : اىک بار حضرتِ سَیِّدُنا مُوسىٰ کَلِیْمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بارگاہِ خُداوندی مىں عرض کى : یَااللہ! جو اپنے بھائى کو نىکى کا حکم کرے اور بُرائى سے روکے اس کى جَزا کىا ہے ؟اللہ تبارک و تعالىٰ نے اِرشاد فرماىا : مىں اس کے ہر کلمے کے بدلے اىک اىک سال کى عبادت کا ثواب لکھتا ہوں اور اسے جہنم کى سزا دىنے مىں مجھے حىا آتى ہے ۔ (1)اگر کسی
________________________________
1 - مکاشفة القلوب ، الباب الخامس عشر فی الامر بالمعروف…الخ ، ص۴۸ دارالکتب العلمية بیروت