آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو لے کر اپنے قبىلے مىں پہنچى تو قحط دُور ہو گىا ، اَناج کى تنگى دُور ہو گئى ، زمىن سرسبز ہو گئى ، دَرخت پھلدار اور جانور فربہ( ىعنى موٹے ) ہو گئے ، میرا گھر روشن رہنے لگا۔ اىک دن مىرى پڑوسن(اُمِّ خولہ سَعدیہ) مجھ سے بولى : اے حلىمہ! تىرا گھر سارى رات روشن رہتا ہے ، کیا تو اپنے گھر میں رات کو آگ جَلایا کرتی ہے ؟ مىں نے اس سے کہا : ىہ آگ کی روشنى نہىں بلکہ(حضرت) محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم)کے نورانى چہرے کى چمک ہے ۔ (1)
سات بکریاں بڑھتے بڑھتے 700 ہو گئیں
حضرتِ سَیِّدَتُنا حلیمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا مَزید فرماتی ہیں کہ مىرے پاس سات بکرىاں تھىں جو بڑھتے بڑھتے 700 ہو گئیں۔ قبىلے والے اىک دِن مجھ سے بولے کہ اے حلىمہ! اس بچے کى بَرکتوں سے ہمىں بھى حِصَّہ دو۔ چنانچہ مىں نے اىک تالاب (یعنی پانی کے بڑے حوض)مىں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پاؤں مُبارَک ڈالے اور قبىلے کى بکرىوں کو اُس تالاب کا پانى پلاىا تو اُن بکرىوں نے بچے جنے اور ہماری قوم ان بکرىوں کے دُودھ سے خوشحال و مالدار ہو گئی۔ (2) ایک شاعِر نے اپنے کلام کے مقطع میں سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے بچپن مبارک پر اپنی عقیدت کا اِظہار کچھ اِس طرح کیا ہے :
________________________________
1 - الكلام الاوضح فی تفسیر سورۃ الم نشرح ، ص۹۸ماخوذاً ضیاء الدین پبلی کیشنز باب المدینہ کراچی
2 - الكلام الاوضح فی تفسیر سورۃ الم نشرح ، ص ۹۸تا ۹۹ ماخوذاً