میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
( امیرِ اَہلسنّت دامَتَ بَرَکاتُہُمُ العالیہ مزید لکھتے ہیں) میں صرف اس بات کی تَفْہِیْم کررہاہوں کہ عَملیات کے ذریعہ چُونکہ علمِ غیبِ قَطْعی حاصِل نہیں ہوتا لہٰذا خُدا ترس عامِل اپنی رَوِش تبدیل فرمائیں اور عام عامِلوں کی باتوں پر بھروسہ کرکے مسلمان بدگُمانی کے گناہ میں مُبتلا نہ ہوں ۔قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!بہت گُمانوں سے بچو بے شک کوئی گُمان گناہ ہوجاتاہے۔(الحجرات: ۱۲)