Brailvi Books

قبرِستان کی چڑیل
13 - 22
اعتقاد (یعنی عقیدہ رکھنا)کُفْرہے۔''

اللہ عَزَّوَجَلَّ قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے ،
عٰلِمُ الْغَیۡبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ
ترجمہ کنزالایمان :غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مُسَلط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔(الجن:۲۶،۲۷)

    مُفَسِّرینِ کِرام فرماتے ہیں ، اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے مخصوص رسولوں کو علمِ غیبِ خاص سے نوازتا ہے ۔ اَولیائے کرام رحمہم اللہ کو جو علمِ غیب ہوتا ہے وہ وانبِیاء علیہم السلام ہی کی وَساطَت (یعنی وَسیلہ) اور فیض سے ہوتا ہے ۔(روح البیان،پ۲۹،الجن :۲۶،۲۷،ج۱۰،ص۲۰۱)

    اَلْحاصِل کسی غیب کے معاملے میں علمِ یقینی اللہ عَزَّوَجَل کے بتانے سے نبی علیہ السلام کو ہوتا ہے اور نبی علیہ السلام کے فیض سے وَلی کو ۔ 

    (امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ لکھتے ہیں) رہے عامِل صاحِبان تو ان کا یہ کہنا کہ ''جادو'' ہے یا فُلاں نے کروایا ہے یا''آسیب''ہے یا اسی طرح کے دیگر معاملات کی معلومات کے ذرائع ان کے پاس عَملیات ہیں یا جنّات اور قرآن و حدیث کی رُو سے اسطرح کے ذرائع سے غیب کی یقینی خبر مل ہی نہیں سکتی ،لہٰذا عامِل صاحِبان کو چاہے کہ وہ
Flag Counter