قبرِستان کی چڑیل |
سے لوگوں کی خرابی کے درپے رہتے ہیں۔بعض مَقامات پر ''بُزُرگ کی حاضِری'' کا دعویٰ نہیں ہوتا بلکہ ''حاضِرات'' میں براہِ راست جِنّ ہی کلام کرتا ہے اور لوگ ان سے سُوالات پوچھتے ہیں اور جنّات جوابات دیتے ہیں۔
اعلٰحضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مُبارَک فتویٰ
اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسنت ،مجددِ دین وملت مولانا احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں : '' حاضِرات کرکے مُوَکَّلَان جِنّ سے پوچھتے ہیں فُلاں مقدمہ میں کیا ہوگا؟ فُلاں کام کا انجام کیا ہوگا؟یہ حرام ہے۔''(مزید آگے چل کر فرماتے ہیں) ''تو اب جنّ غیب سے نِرے جاہل ہیں ان سے آئِندہ کی بات پوچھنی عَقْلاً حَماقت اور شرعاً حرام اور اُن کی غیب دانی کا اِعتِقاد ہو تو کُفْر۔''(فتاویٰ افریقہ،ص۱۷۷)
عامِل اور سائِل دونوں مُتَوجہ ہوں
اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ اسی ''فتاویٰ افریقہ'' کے سوال نمبر ۱۰۲ کے جواب کے دوران فرماتے ہیں،''غیب کا علم یقینی بے وَساطَتِ رسول علیہ السلام کسی کو ملنے کا