تھی وہ مجھے ایک الگ کمرے میں لے گئے۔ ''بابا''کی تشریف آوری کا اندازبھی خوب تھا یعنی جن صاحب پر ''سُواری'' آتی تھی اُنہوں نے ایک دم اپنا بدن تھرکانا اور پَھڑکانا شروع کردیا۔ چہرہ عجیب ڈراؤنا سا ہوگیا۔ عجیب عجیب آوازیں نکلنی شروع ہوئیں کہ اگر کوئی کمزور دل کا آدمی ہو تو بابا کی آمد کی تنہائی میں ''تجلیات'' دیکھ کر شاید چیخ مار کر بے ہوش ہوجائے یا سر پر پیر رکھ کر بھاگ کھڑا ہو۔ خیر میں ہمّت کرکے بیٹھا رہا جب ''بابا'' کی سُواری''مُسلّط''ہوچکی تو ''بابا''نے اپنا تعارف کچھ اسطرح کروایا کہ ''ہم بغداد شریف سے آتے ہیں اور جنابِ غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کے قدموں میں ہمارا مزار ہے'' میں نے پوچھا آپ انسان ہیں یا جنّ؟ تو کہا''بشر''(یعنی انسان) انہوں نے اپنے آپ کو عَرَبیُّ ا للّسان بُزُرگ ظاہر کیا لیکن حالت یہ تھی ،دو تین با ر ایک ''عَرَبی دعا'' پڑھی اور مجھے بھی پڑھنے کی تلقین فرمائی ،دعا تو میں بھول گیا ہوں مگر یہ اچّھی طرح یاد رہ گیا ہے کہ وہ ''اَغِثْنِی'' کو بار بار ''اَغْثِنِی'' کہتے تھے۔بَہَرحال اختتِام پر میں نے اُن کو دعوت دی کہ آپ ان صاحِب کی وَساطت سے نہیں تنہا کبھی تشریف لائیں پھر با ت ہوگی۔ تواُنہوں نے مجھ سے وعدہ فرمایا، ہم آئیں گے۔۔۔۔۔۔ہم آئیں گے ۔۔۔۔۔۔میں نے کہا