عظیم نُفوسِ قُدسیہ مثلاً صحابہ کرام ، فقہائے عظام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی شخصیت ،تَحقیق اور اِجتہاد سے متعلق شکوک وشبہات پھیلا کر ان کے بلند و بالا مقام کومَسْخ کرنے کی ناپاک کوشش میں مصروف ہیں ۔یہ لوگ ملتِ اسلامیّہ کو صراطِ مستقیم سے ہٹا کرضَلالت و گمراہی کی پُر خاراور تاریک راہ کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔کوئی توحید کی آڑ لے کر ایمان چھیننے کی کوشش میں مصروف ہے، تو کوئی ہرکَس وناکس کوبراہِ راست قرآن و حدیث سے مسائل اَخْذ کرنے کی دعوت دے کر مسئلہ تقلید کو نشانہ بنائے ہوئے ہے۔
امامِ اَہلسنّت ،پروانہ شمع رسالت ،مجددِ دین وملت الشاہ امام احمَد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ''نقاء السلافۃ فی احکام البیعۃ و الخلافۃ'' میں کچھ یوں ارشاد فرماتے ہیں کہ قرآن و حدیث میں شَرِیْعَت، طریقت اور حقیقت سب کچھ ہے۔ اور ان میں سب سے زیادہ ظاہرو آسان شَرِیْعَت کے مسائل ہیں۔ اور ان آسان مسائل کا یہ حال ہے ،کہ اگر '' اَئِمہ مُجْتَہِد ین '' انکی تشریح نہ فرماتے ! تو عُلَماء کچھ نہ سمجھتے اورعُلَماء کرام'' اَئِمہ مُجْتَہِدین'' کے اقوال کی تشریح نہ کرتے۔ تو عوام ''اَئِمہ''کے ارشادات سمجھنے سے بھی عاجز رہتے۔ اور اب بھی اگر '' اَہلِ علْم'' عوام کے سامنے''مطالبِ کُتُب'' کی تفصیل اور صورتِ خاصہ پر حکْم کی تَطْبیق نہ کریں۔ تو عام لوگ ہر گز ہر گز کتابوں سے اَحکام نکال لینے پر قادِر نہیں۔ ہزاروں غَلَطیاں کریں گے اور کچھ کا کچھ سمجھیں گے۔ اِس لئے یہ اُصول مقرر ہے کہ عوام '' عُلَماء حق ''کا دامن تھامیں، اوروہ ( یعنی علمائے حق)''عُلَماء ماہرین ''کی تصانیف کا، اور وہ (یعنی علمائے