گناہوں بھری، توہین آمیز اور دِل آزاربحثیں چھڑیں ۔ (4) ٹرین کی چھت یا فُٹ بورڈ پر ہرگز کوئی سفر نہ کرے کہ قانون شکنی کے ساتھ ساتھ جان کا بھی خطرہ ہے ۔ (5)طویل سفر اور اسلامی بھائیوں کی کثرت کے سبب بے شک صَبْرآزما مَراحِل دَرپیش ہوتے ہوں گے ، مگر ہر حال میں ٹرین کے عملے کے ساتھ نرمی نرمی اورصِرف نرمی سے ترکیب بنایئے وَرنہ بَداَخلاقیوں، دِل آزارِیوں، بَدنامیوں اور بَد اِنتظامیوں کا سلسلہ رہے گا ۔ (6) بِالفرض ٹرین کے عملے نے زِیادَتی کی ہو، تب بھی آپ ہرگز ”اینٹ کا جواب پتّھر سے “ مَت دیجئے کہ نَجاست کو نَجاست سے نہیں پانی سے پاک کیا جاتا ہے ۔ صَبْرو تحمل سے کام لیجئے اور حِکمتِ عملی کے ساتھ مَسائِل کا حَل نکالئے ۔ بپھر کر گالیاں سُنانا، پتھّر بَرسانا، توڑ پھوڑ مچانا، حکومَتی اِملاک جلانا، گاڑیوں کو آگ لگانا وغیرہ وغیرہ اَفعال سَرا سَر جہالت، پَرلے دَرَجے کی حماقت اور خِلافِ شریعت و سُنَّت، حرام اور جہنَّم میں لے جانے والے کام ہیں ۔ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُرَبِّ الْعِزَّت فِقہ کا ایک اُصول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اَلْمُنْکَرُ لَا یُزَالُ بِمُنْکَر یعنی گناہ کا اِزالہ گناہ سے نہیں ہوتا ۔ (1)
کیا دُنیوی قانون پر عمل کرنا ضَروری ہے ؟
سُوال : کیا دُنیوی قانون پرعمل کرنا ضَروری ہے ؟
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ، ۲۳ / ۶۳۹