Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط43: تنگ وقت میں نماز کا طریقہ
29 - 37
 کے مُنافی ہے ؟ 
جواب : اَعمال کا دارو مدار نیتوں پر  ہے اگر کسی نے محض لوگوں کو دِکھانے ، اپنی واہ وا کروانے ، دوسروں کی نظروں میں اپنا مقام و مرتبہ بڑھانے  اور تَحائف وغیرہ پانے کی نیت سے کوئی اچھا کام کیا تو ظاہر ہے کہ یہ رِیاکاری اور حُبِّ جاہ ہے جو کہ اِخلاص کے قطعاً مُنافی ہے ۔ رِیاکاری کی تعریف کرتے ہوئے حضرتِ سَیِّدُنا امام اِبنِ حجر ہیتمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی رِضا کے علاوہ کسی اور اِرادے سے عبادت کرنا ۔  گویا عبادت سے یہ غَرَض ہو کہ لوگ اس کی عبادت پر آگاہ ہوں تاکہ وہ ان لوگوں سے مال بٹورے یا لوگ اسے نیک آدمی سمجھیں یا اس کی تعریف کریں ۔ (1)  
ہاں! اگر کوئی اپنے پیر و مُرشد ، ذِمَّہ  داران  یا کسی بھی  مومن  کے دِل میں  خوشی ڈالنے کے لیے کوئی اچھا  کام کرے اور مقصود ان سے دُعائیں لینا یا انہیں  خوش کر کے اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ  وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی رضا حاصِل کرنا ہو تو یہ اِخلاص کے مُنافی نہیں بلکہ حدیثِ پاک میں مسلمان کا دِل خوش کرنے پر جنَّت کی  بشارت عطا فرمائی  گئی ہے ۔  چنانچہ نبی ٔ رَحمت ، مالکِ کوثر و جنت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : جو میرے کسی اُمَّتی  کی حاجت  اس لیے پوری کردے  تاکہ وہ اُمَّتی اس سے خوش ہو جائے تو اس نے مجھے خوش  کیا اور جس نے مجھے



________________________________
1 -    الزواجر عن  اقتراف الکبائر، الباب الاول  فی  الکبائر الباطنیة  وما یتبعھا، ۱ / ۸۶  دار المعرفة بیروت