بہنیں ان نشر (Relay) ہونے والے بیانات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے بلکہ مَدَنی چینل کے ذَریعے یہ تعداد لاکھوں تک پہنچ جاتی ہو گی ۔ کئی شہروں اور ملکوں میں مختلف مقامات پر جمع ہو کر بیان سُنتے اور اپنی اِصلاح کا سامان بھی کرتے ہیں چنانچہ اِس ضِمن میں ایک مَدَنی بہار مُلاحظہ کیجیے :
بابُ المدینہ(کراچی ) کی ایک اسلامی بہن کے حلفیہ بیان کا خُلاصہ کچھ یوں ہے کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمارا گھرانہ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے ایک عظیمُ المرتبت خلیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی اولاد سے ہے ۔ وہ خلیفۂ مکرَّم میری والِدۂ محترمہ کے ناناجان تھے اور ہمارے تمام اہلِ خانہ اُنہیں کے دَستِ مبارَک پر بیعت تھے ۔ ان سے بیعت کی بَرَکت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ سیِّدی اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت کی مَحَبَّت و عقیدت رگ وپے میں سرایت کیے ہوئے تھی، لیکن عملی زندگی میں ہماری مثال کَورے کاغذکی سی تھی بالخصوص نمازوں کی پابندی سے محرومی تھی نیزفیشن پَرستی اورگانے باجے سُننے کی نَحُوسَت چھائی تھی، غُصّہ اورچڑچڑا پن ہماری عادتِ ثانیہ تھی ۔ میرے پھوپھی زاد بھائی(جو دعوتِ اسلامی کے مشکبار مَدَنی ماحول سے وابستہ تھے انہوں) نے اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے میرے بھائی جان کو دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنَّتوں بھرے اِجتماع میں شِرکت کی نہ صِرف دعوت دی بلکہ اپنے ساتھ لے جانا شروع کردیا ۔ بھائی جان سُنَّتوں بھرے اِجتماع سے واپَسی پر اِجتماع کی رُوداد