اِجتماعات میں حاضری کی اَہمیت
سُوال : ”جب مَدَنی چینل وغیرہ کے ذَریعے گھر بیٹھے ہی اِجتماع میں ہونے والے بیانات سُننا ممکن ہے تو پھر اِس قدر مشقتیں جھیل کر اِجتماع گاہ کیوں جائیں؟“ایسا کہنا کیسا ہے ؟
جواب : گھر بیٹھے بٹھائے اِجتماع میں ہونے والے بیانات اگرچہ سُننا ممکن ہے مگر اِجتماع میں حاضِر ہو کر سُننے کے جو فَضائل و بَرکات ہیں وہ گھر بیٹھ کر سُننے سے کبھی حاصِل نہیں ہو سکتے مثلاًاِجتماع کے لیے علمِ دِین سیکھنے کی نیت سے سفر کرنے کے فَضائل، راہِ خدا میں مال خرچ کر نے کا ثواب، دَورانِ سفر پیش آنے والی تکالیف پر صَبر کرنے کا اَجر ، نیک لوگوں کی صُحبت اور ان کے قُرب کی بَرکتیں وغیرہ وغیرہ بہت سے ایسے اُمُور ہیں جو گھر بیٹھے بٹھائے حاصِل نہیں ہو سکتے لہٰذا اِجتما ع میں اوَّل تاآخر شِرکت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اگر ہر شخص یہ سوچ کر کہ” گھر بیٹھے بٹھائے اِجتماع سُننا اور ثواب حاصِل کرنا ممکن ہے یا میرے اِجتماع میں نہ جانے سے کیا فَرق پڑتاہے “اِجتماع میں نہ جائے تو پھر اِجتماع کیسے ہو گا ، ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کیسے ہو گی ؟
یاد رکھیے ! گھر میں بیٹھ کر اِجتماع سُننے سے اگرچہ ثواب مِل جاتا ہے مگر اس کا مَطلب ہرگز یہ نہیں کہ اب اِجتماع میں جا نا ہی چھوڑ دیا جائے ، اِجتماع میں جانا اور اس کی بَرکتیں پانا اپنی جگہ مُسَلَّم(یعنی تسلیم شُدہ)ہے اس کا مقابلہ گھر میں بیٹھ کر