سُنَّتوں بھرا اِجتماع تین روزہ بھی ہوتا ہے اس کی بَرکتیں اور ثواب صحیح معنوں میں وہی حاصِل کر سکتا ہے جو راہِ خدا میں اپنا مال خرچ کر کے ، سفر کی صُعُوبَتیں بَرداشت کرتے ہوئے تینوں دِن وہاں شِرکت کرے ۔ اسلامی بہنوں کی اِجتماع گاہ میں آخری نشست میں حاضِر ہو کر دِل کو مَنا لینا یہ ہر گز دُرُست نہیں اور نہ ہی شَرعی مصلحتوں کے مُطابق ہے ۔ بہارِ شریعت میں ہے : ”دَرْءُ الْمَفَاسِدِ اَوْلٰی مِنْ جَلْبِ الْمَصَالِحِ یعنی خَرابیوں کو دُور کرنا زیادہ بہتر ہے حصولِ منافع سے ۔ “پس جب مَفاسِد (یعنی خرابیوں) اور مَصَالِح (یعنی اچھائیوں) میں تَضاد (یعنی مخالفت) واقع ہو تو مَصَالِح کو تَرک کر کے مَفاسِد کو دُور کیا جائے گا (یعنی خرابیاں دُور کرنے کے لیے بعض اچھے کام چھوڑ دیئے جائیں گے ) کیونکہ شریعتِ مطہرہ کی توجہ مُحَرَّمات و ممنوعات و مَفاسِد کو دُور کرنے میں زیادہ سخت ہے بہ نسبت مامُورات و مَصَالِح کو بَروئے کار لانے کے (یعنی شریعت میں وہ کام جو حرام یا ممنوع ہیں یا ان میں خرابیاں ہیں ان کو چھوڑنا زیادہ اَہم ہیں دِیگر نیکیاں کرنے کے مقابلے میں) ۔ )(لہٰذا آخری نشست میں شِرکت کرنے سے اگرچہ کچھ نہ کچھ منافع حاصِل ہوں گے لیکن عورتوں سے اِختلاط کے سبب پیدا ہونے والے فساد کی وجہ سے اب وہاں جانے کی ممانعت ہو گی ۔
سُن لو شیطاں نے ہر سُو شہوت کا
خوب پھیلا کے جال رکھا ہے (وسائلِ بخشش)
________________________________
1 - بہارِ شریعت، ۳ / ۱۰۸۲، حِصّہ : ۱۹